These military officers neither live in the depths of dark forests, nor on the peaks of remote mountains. They live amongst us, and between us, in our society. They are part of our homes, families and communities. They also have Islamic emotions like us. They also feel this pain, perhaps even more than we do. Amongst them are the heroes, who can turn the tide of this entire war. Amongst them are the sons of Ali (ra), Khalid bin Waleed (ra) and Salahuddin (rh). Amongst them are the Saad bin Mu’adh (ra) and Usyad bin Hudhair (ra) of today.
So, have we exhausted all our efforts to engage with the armed forces? Did we try our best to reach out to the officers? Did we encourage them to earn reward, or make them feel the sin of neglect? Won't Allah (swt) ask us that when we knew there was a need to mobilize the armed forces, what steps did we take for that? Have we gone to every military officer we know, to impress upon them their Shariah duty? Or did we sit at home, assuming that we don't need to approach sincere officers and demand that they mobilize? Did we decide for ourselves that a boycott is enough, even though the boycott did not reduce the genocide in Gaza by even a single bullet, let alone a bomb?
یہ فوجی افسر نہ تو جنگلوں کے باسی ہیں، نہ ہی آبادیوں سے دور پہاڑیوں کی چوٹٰوں پر رہتے ہیں۔ یہ ہمارے معاشروں کے جیتے جاگتے افراد ہیں۔ یہ ہمارے ہی گھر، خاندان اور کمیونٹیز کا حصہ ہیں۔ یہ بھی ہمارے ہی طرح جذبات رکھتے ہیں۔ یہ بھی اس درد کو محسوس کرتے ہیں، بلکہ شائد ہم سے زیادہ۔ انھی میں وہ ہیرے ہیں، جو اس پوری جنگ کا پھانسا پلٹ سکتے ہیں۔ انھی میں علی کرم اللہ وجہہ، خالد بن ولید اور صلاح الدین کے بیٹے ہیں۔انھی میں آج کے سعد بن معاذ ، اسید بن حضیر اور نور الدین زنگی موجود ہیں۔ کیا ہم نے ان پر حجت تمام کی؟ ہم نے ان تک پہنچنے کی بہترین کوشش کی؟ ہم نے ان کی ہمت بندھائی، انہیں شرم اور عار دلائی؟ کیا اللہ ہم سے اس بارے میں نہیں پوچھے گا کہ تم جانتے تھے کہ یہود اور اس کے پیچھے اصل شیطان امریکہ کو روکنے کیلئے مسلم افواج کو متحرک کرنے کی ضرورت تھی، تو تم نے اس کیلئے کیا اقدامات کئے؟ کیا تم اپنے ہر جاننے والے فوجی افسر کے پاس گئے تاکہ انہیں فرض کی اہمیت کا احساس دلائیں۔ یا تم نے گھر بیٹھے بیٹھے فرض کر لیا کہ ہمیں مخلص لوگوں کو ڈھونڈ کر ان سے افواج کو متحرک کرنے کا مطالبہ کرنے کی ضرورت نہیں ، اور محض بائیکاٹ ہی کافی ہے، جس سے غزہ یا لبنان پر گرنے والے بموں میں ایک بم، ایک راکٹ اور ایک میزائ