Khat || Mirza Ghalib || Banam Mir Mehdi Hussain Majrooh || 1861 || خطوط غالب سیریز

2024-06-04 0

Khat || Mirza Ghalib || Banam Mir Mehdi Hussain Majrooh || 1861 || خطوط غالب سیریز

Mirza Beg Asadullah Khan also known as Mirza Ghalib was an Urdu and Persian poet of the 19th century Mughal and British era in the Indian Subcontinent. He was popularly known by the pen names Ghalib and Asad. His honorific was Dabir-ul-Mulk, Najm-ud-Daula. He is one of the most popular poets in Pakistan and India.
Born: December 27, 1797, Agra, India
Died: February 15, 1869, Gali Qasim Jan, Delhi, India
Spouse: Umrao Begum (m. 1810–1869)
Full name: Mirza Asadullah Baig Khan
Place of burial: Mazar-e-Ghalib
Parents: Mirza Abdullah Baig Khan, Izzat-ut-Nisa Begum

**************************
Voice: Jauhar Abbas
Presentation: Saeed Jafri
***************************

خط مرزا غالبؔ بنام میر مہدی حسین مجروحؔ
میاں،
کس حال میں ہو، کس خیال میں ہو؟ کل شام کو میرن صاحب روانہ ہوئے، یہاں اُن کی سسرال میں قصے کیا کیانہ ہوئے۔ ساس اور سالیوں نے اور بی بی نے آنسوئوں کے دریا بہا دیے۔ خوشدامن صاحب بلائیں لیتی ہیں۔ سالیاں کھڑی ہوئی دعائیں دیتی ہیں۔ بی بی مانند صورتِ دیوار چپ، جی چاہتا ہے چیخنے گو، مگر ناچار چپ۔ وہ تو غنیمت تھا کہ شہر ویران ، نہ کوئی جان نہ پہچان، ورنہ ہمسائے میں قیامت برپا ہو جاتی۔ ہر ایک نیک بخت اپنے گھر سے دوڑی آئی۔ امام ضامن علیہ السلام کا روپیہ بازو پر باندھا گیا رہ روپئے خرچ راہ دیے۔ مگر ایسا جانتا ہوں کہ میرن صاحب اپنے جدّ کی نیاز کا روپیہ راہ ہی میں اپنے بازو پر سے کھول لیں گے اور تم سے صرف پانچ روپئے ظاہر کریں گے۔ اب سچ جھوٹ تم پر کُھل جائے گا۔ دیکھنا یہی ہو گا کہ میرن صاحب تم سے بات چھپائیں گے۔ اس سے بڑھ کر ایک بات اور ہے ، اور وہ محل غور ہے۔ ساس غریب نے بہت سی جلیبیاں اور تودۂ قلاقند ساتھ کر دیا ہے اور میرن صاحب نے اپنے جی میں یہ ارادہ کر لیا ہے کہ جلیبیاں راہ میں چٹ کریں گے۔ اور قلاقند تمھاری نذر کر کے تم پر احسان کریں گے۔ ’’بھائی میں دلّی سے آیا ہوں، قلاقند تمھارے واسطے لایا ہوں۔‘‘ زنہار نہ باور کیجیو۔ مالِ مفت سمجھ کر لیجیو، کون گیا ہے؟ کون لایا ہے؟ کلو ایاز کے سر پر قرآن رکھو، کلیان کے ہات گنگا جلی دو، بلکہ میں بھی قسم کھاتا ہوںکہ ان تینوں میں سے کوئی نہیں لایا۔ واللہ میرن صاحب نے کسی سے نہیں منگایا۔ اور سنو، مولوی مظہر علی صاحب لاہوری دروازے کے باہر صدر بازار تک اُن کو پہنچانے گئے۔ رسمِ مشایعت عمل میں آئی۔ اب کہو بھائی ، کون بُرا اور کون اچھا ہے؟ میرن صاحب کی نازک مزاجیوں نے کھیل بگاڑ رکھا ہے۔ یہ لوگ تو اُن پر اپنی جان نثار کرتے ہیں، عورتیں صدقے جاتی ہیں، مرد پیار کرتے ہیں۔
’’مجتہد العصر سلطان العلما‘‘ مولانا سرفراز حسین کو میری دعا کہنا اور کہنا کہ حضرت ہم تم کو دعا کہیں اور تم ہم کو دعا دو۔ میاں، کس قصے میں پھنسا ہے؟ فقہ پڑھ کر کیا کرے گا؟ طب و نجوم کو ہئیت و منطق و فلسفہ پڑھ، جو آدمی بنا چاہے۔
خدا کے بعد نبی اور نبی کے بعد امام
یہی ہے مذہبِ حق ، والسلام والاکرام
علی، علی، کیا کر، اور فارغ البال رہا کر۔
(مئی ۱۸۶۱ء)

Free Traffic Exchange