حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میرے پاس ایک شخص آیا ، اور ایسی بات پوچھی کہ میری کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ اس کا جواب کیا دوں ۔ اس نے پوچھا ، مجھے یہ مسئلہ بتائیے کہ ایک شخص بہت ہی خوش اور ہتھیار بند ہو کر ہمارے امیروں کے ساتھ جہاد کے لیے جاتا ہے ۔ پھر وہ امیر ہمیں ایسی چیزوں کا مکلف قرار دیتے ہیں کہ ہم ان کی طاقت نہیں رکھتے ۔ میں نے کہا ، اللہ کی قسم ! میری کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ تمہاری بات کا جواب کیا دوں ، البتہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی معاملہ میں صرف ایک مرتبہ حکم کی ضرورت پیش آتی تھی اور ہم فوراً ہی اسے بجا لاتے تھے ، یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ تم لوگوں میں اس وقت تک خیر رہے گی جب تک تم اللہ سے ڈرتے رہو گے ، اور اگر تمہارے دل میں کسی معاملہ میں شبہ پیدا ہو جائے ( کہ کیا چاہئے یا نہیں ) تو کسی عالم سے اس کے متعلق پوچھ لو تاکہ تشفی ہو جائے ، وہ دور بھی آنے والا ہے کہ کوئی ایسا آدمی بھی ( جو صحیح صحیح مسئلے بتا دے ) تمہیں نہیں ملے گا ۔ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ! جتنی دنیا باقی رہ گئی ہے وہ وادی کے اس پانی کی طرح ہے جس کا صاف اور اچھا حصہ تو پیا جا چکا ہے اور گدلا حصہ باقی رہ گیا ہے ۔