بے سبب مجھ پہ یہ تہمت بھی تو ہوسکتی ہے
مسکرانا مری عادت بھی تو ہوسکتی ہے
یہ جو پتھرسے بنے بیٹھے ہیں سب لوگ یہاں
خاموشی داد کی صورت بھی تو ہوسکتی ہے
راہ سے اونٹ کٹاریں جو ہٹا دیں ہم لوگ
یہ زمیں سوچیے جنت بھی تو ہو سکتی ہے
ترکِ تعلق پہ کئی بار پلٹ کر دیکھا
آپ کو میری ضرورت بھی تو ہو سکتی ہے
آئرین فرحت