حضرت خواجہ شمس الدینؒ فرماتے ہیں : پسندیدہ مرید کی نشانی یہ ہے کہ وہ ناجنسوں کی صحبت سے دور رہے اور اگر کبھی مجبوراً ان کے ساتھ بیٹھنے کا اتفاق ہوجائے تو پھر اس طرح بیٹھے جیسے منافق مسجد میں یا نوآموز بچہ مدرسہ میں یا قیدی جیل میں بیٹھتا ہے ۔ یعنی ناجنسوں کی محفل میں دل نہ لگائے ، دل جمعی سے نہ بیٹھے ۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بری صحبت سے باطن بگڑجاتا ہے ۔
اگر نیک لوگوں کی صحبت میسر نہ ہو تو نیک لوگوں کے حالات ، ان کے سوانح ، ان کے نصائج اور ملفوظات و مکتوبات بھی ان کی صحبت ہی کی تاثیر رکھتے ہیں ۔ ان کا مطالعہ کرتے رہنا چاہئے۔ یہ بھی ایک طرح کی ان کی صحبت اور ہم نشینی ہی ہے ۔ اسی لئے میں کہتا ہوں جتنی دیر آدمی قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے ، وہ اﷲ کی صحبت میں رہتا ہے اتنی دیر خدا اس سے ہم کلام رہتا ہے اور جتنی دیر بندہ دعا کرتا ہے ، وہ خدا سے ہم کلام ہوتا ہے ۔اسی طرح سیرت اور حدیث کے مطالعہ کے دوران قاری کو رسول اکرم ﷺ کی صحبت حاصل رہتی ہے ۔ اس لئے قرآن وحدیث اور سیرت کا مطالعہ کرتے رہو یہ بھی خدا اور رسول کی صحبت ہی ہے ۔ روزانہ صحبت خدا و رسول کا یہ شرف ضرور حاصل کرتے رہو زندگی کندن کی طرح نکھرجائے گی ۔ یہ بڑا عظیم شرف ہے ۔ اسی طرح علماء کی کتابیں ، بزرگان دین کے ملفوظات اور مکتوبات کا مطالعہ بھی ان کی صحبت کا قائم مقام ہوتا ہے۔