Bakray ki Qurbani ka Tareeqa on Bakra Eid (Practical Way of Qurbani)

2016-08-22 1

بقرعید یا عیدالاضحیٰ
مسلمانوں کا تہوار ہے۔ مسلمان دو طرح کی عید مناتے ہیں۔ ایک کو عید الفطر اور دوسری کو عید الاضحیٰ کہا جاتا ہے۔ عید الاضحیٰ ذوالحجہ کی دس تاریخ کو منائی جاتی ہے۔ اس دن مسلمان کعبۃ اللہ کا حج بھی کرتے ہیں۔ الحمد للہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ تشریف لاۓ تواہل مدینہ کے لیے دودن ایسے تھے جس میں وہ لہو لعب کیا کرتے تھے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( بلاشبہ اللہ تعالٰی نے تمہیں اس سے بہتر اوراچھے دن عطاکیے ہیں وہ عید الفطر اورعیدالاضحی۔ ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے اسے السلسلۃ الصحیحیۃ میں صحیح قرار دیا ہے ( 2021 ) ۔
تواللہ تعالٰی نے وہ لہولعب کے دو دن ذکر وشکراورمغفرت درگزر میں بدل دئیے ، تواس طرح مومن کے لیے دنیا میں تین عیدیں ہیں :
ایک عید ہرہفتے میں ایک بارآتی ہے ، اوردو عیديں ایسی ہیں جوسال میں ایک بارآتیں ہیں ۔
ہرہفتے آنے والی عید جمعہ کا دن ہے ۔
اوروہ عیدیں جوسال میں باربارنہیں آتیں بلکہ صرف ہرایک سال میں صرف ایک بارہی آتی ہے :
ان میں سے ایک تو عیدالفطر ہے :
جورمضان کے بعد آتی ہے اوریہ رمضان کے روزوں کی تکمیل ہے جوکہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے تیسرا رکن ہیں ، جب مسلمان رمضان کے فرضی روزے مکمل کرتا ہے تواللہ تعالٰی نے ان کے روزے مکمل کرنے پر عید مشروع کی ہے جس میں وہ اللہ تعالٰی کا شکرادا اوراللہ تعالٰی کاذکر کرنے کے لیے جمع ہوتے اوراس کی اس طرح بڑائی بیان کرتے ہیں جس پرانہیں اللہ تعالٰی نے ہدایت نصیب فرمائی ہے اوراس عید میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں پرصدقہ فطر ( فطرانہ ) اورنماز عید مشروع کی ہے ۔
دوسری عید :
عیدالاضحی ہے جو کہ دس ذی الحجہ کے دن میں آتی ہے اوریہ دونوں عیدوں میں بڑی اورافضل عیدہے اورحج کے مکمل ہونے کے بعدآتی ہے جب مسلمان حج مکمل کرلیتے ہیں تواللہ تعالٰی انہیں معاف کردیتا ہے ۔
اس لیےحج کی تکمیل یوم عرفہ میں وقوف عرفہ پرہوتی ہے جوکہ حج کاایک عظیم رکن ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( حج عرفہ ہی ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 889 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے ارواء ( 1064 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
یوم عرفہ آگ سے آزادی کا دن ہے جس میں اللہ تعالٰی ہر شخص کوآگ سے آزادی دیتے ہیں عرفات میں وقوف کرنے والے اوردوسرے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو بھی آزادی ملتی ہے ۔
تواس لیے اس سے اگلے دن سب مسلمانوں حاجی اورغیرحاجی سب کے لیے عید ہوتی ہے ۔
اس دن اللہ تعالٰی کے تقرب کے لیے قربانی کرنا مشروع ہے ۔
اس دن کے فضائل کی تلخیص ذیل میں ذکر کی جاتی ہے :
1 - یہ دن اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے بہترین دن ہے :
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالٰی نے زاد المعاد ( 1 / 54 ) میں کہتے ہیں :
[اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے افضل اوربہتر دن یوم النحر ( عیدالاضحی ) کا دن ہے اوروہ حج اکبروالا دن ہے جس کا ذکر اس حدیث میں بھی ملتا ہے جوابوداؤد رحمہ اللہ تعالٰی نے بیان کی ہے :
( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : یقینا یوم النحر اللہ تعالٰی کے ہاں بہترین دن ہے ) سنن ابوداؤد حدیث نمبر ( 1765 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے صحیح ابوداؤد میں سے صحیح قرار دیا ہے ۔
2 – یہ حج اکبر والا دن ہے :
ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حج کے دوران جوانہوں نے کیا تھایوم النحر( عید الاضحی ) والے دن جمرات کے درمیان کھڑے ہوکرفرمانے لگے یہ حج اکبر والا دن ہے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1742 ) ۔
اس کا سبب یہ ہے کہ اس دن حج کے اعمال میں سے سب سے زيادہ اورعظيم عمل کرنے ہوتے ہيں ، حجاج کرام جواعمال اس دن کرتے ہیں وہ ذيل میں ذکرکیے جاتے ہیں :
1 - جمرہ عقبہ کوکنکریاں مارنا ۔
2 - قربانی کرنا ۔
3 - سرمنڈانا یا بال چھوٹے کروانے
4 - طواف کرنا
5 - سعی کرنا
3 - مسلمانوں کی عید کا دن ہے :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کےدن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 773 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے اسے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے ۔
واللہ اعلم .