قندیل بلوچ کے قتل کی مذمت کرتاہوں ،لیکن خداکیلئے میڈیا مادر پدرآزاد معاشرے
کے فروغ کاعمل روک دے تو یہ جرائم خود ختم ہوجائیں ،بےحیائی ، عریانی،گندگی اور غلاظت ہے جوہمارے معاشرے میں اس قسم کی خواتین کے ذریعہ پھیل رہا ہے ،
آپ معاشرے پر جبر(زبردستی)کرناچاہتے ہیں ؟ آپ کا معاشرہ بہن بھائی کیساتھ اس سلوک کو نہیں برداشت کرسکتا آپ اس فحاشی کے سیلاب کو کیوں کور نہیں کررہے ،آپ فحاشی عریانی ،گندگی اور غلاظت کے بنتے ہوئےماحول کو سپورٹ کرتے جارہے ہیں ۔ اور پھر جب کوئی معاشرے کا غیرت مند اس پر غیرت کھاکر قانون سے تجاوز کرتاہے تواس کوتوآپ نے کیفرکردار تک پہنچانا ہوتاہے ،لیکن ایک بار بھی آپ نے یہ کوشش نہیں کہ
معاشرے میں کوئی شرافت تو لائیں ،انسانیت تولائیں ،کوئی اخلاق تولائیں ،
اینکر: لیکن مولانااس کی معاشی مجبوریاں تھیں وہ اپنے ماں باپ بہن بھائیوں کیلئے ۔۔۔۔
قائدجمعیۃ : کیا اسلامی مملکت میں معاشی مجبوریوں کیلئے ایسا کرنا جائز ہے ؟
اناللہ واناالیہ راجعون، ہم مسلمان ہیں ، پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے
اور اتنی جرأت کیساتھ کہہ رہی ہیں کہ معاشی مجبوریوں میں سب کچھ کرناجائز ہے
لاحول والاقوۃ الا باللہ ، خداکسی کی اولاد پر یہ دن نہ لائے،
ایکنر: لیکن اس کیساتھ تو مفتی عبدالقوی ۔۔۔۔۔۔
کیا آپ کو پتہ ہے آج یہ نام تمام مذہبی طبقات اور ملک بھرکیلئے گالی بن چکاہے،وہ
نفرت کا نشان بن گیا ہے اس کوبھی پتہ چل گیاہے کہ اس کیساتھ سوسائٹی نے کیا کیاہے،
میں دوباتیں واضح کردوں ، قتل کرنا ناجائز ہے ، قانون کی خلاف ورزی ہے،قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہئے،لیکن خداکیئے ہمارا میڈیا اس بات کا بھی خیال رکھے کہ
ایک طبقہ ہمارے معاشرے کو ننگاکیوں کرنا چاہتاہے، اسلامی ، قومی ،وطنی سب
چیزیں ہم برباد کردیتے ہیں ، اور پھر آپ سے میں سن رہاہوں کہ معاشی مجبوریوں
کیا کرے عورت ، لاالہ الا اللہ، یہ تو ذات کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے
غیرت کے نام پر قتل خوبخود بندہوجائیں گے۔
قائد جعمیۃ حضرت مولانا فضل الرحمن مدظلہم کا آج نیوز کے پروگرام ''فیصلہ آپ کا''
کی میزبان کو ایسا ایمان افروز جواب کے آپ کوبھی خود پر فخر محسوس ہوگا۔