یوں کِیا کرنا
اَب کے آؤ تو یوں کِیا کرنا
تم مِرے سامنے رہا کرنا
میں تمہیں دیکھتا رہوں ہر پَل
تم مجھے دیکھتی رہا کرنا
بھول جانا جدا ہوئے تھے کبھی
پھر سے اُلفت کا سلسلہ کرنا
جب لپٹتی ہو پھول سے شبنم
چاند راتوں میں تم مِلا کرنا
نیند میں تم سمٹ کے آنچل میں
دھیرے دھیرے سے کچھ کہا کرنا
اَب کے بھیگی رُتوں میں ساون کی
تم مِرے دل سے آ لگا کرنا
تم نے آنا ہے اور نہ آؤ گی
پھر تمہیں بھول کر بھی کیا کرنا