Hai Yahi Meri Namaz - Rare Kalam-e-Iqbal(Ra) by Shehnaz Begum

2015-11-05 62

ماہِ نومبر ماہِ اقبالؒ
حضرت علامہ محمد اقبالؒ ایک عظیم مفکر اور وقت کے رومیؒ تھے جن کی آتشِ نوا نے ہندوستان کے مسلمانوں کو خوابِ غفلت سے جگایا، اشعار میں سوزِ جگر تحریر کیے کہ وہ محرمِ راز اور دانائے راز تھے، ااقبالؒ کی بلند فکری یہ تھی کہ وہ ہر واقعہ یا موقع سے پیغامِ ملت اخذ کرتے ، یہی آتشِ سوز ان میں اس وقت اور فروزاں ہوا جب وہ مسلمانوں کے عہدِ رفتہ کے سنہرے آشیانے اندلس میں گئے ، وہاں ان کے وجدان نے بہت کچھ محسوس کیا جو ان کے کلام میں واضح نظر آتا ہے، بالِ جبریلؑ میں انہوں نے ایک مکمل باب اسپین کے قیام کے دوران لکھے گئے اشعار کے لیے وقف کیا ہے ، اس وقت یقیناََ ان کے دل میں فاتح اندلس طارق بن ذیادؒ ، موسیٰ بن نصیرؒ اور اسپین کے پہلے مسلمان خلیفہ امیر المومنین عبدالرحمٰن الداخل کے احساسات ہوں گے، وہ کبھی طارقؒ کی دعا لکھتے تو کبھی عبدالرحمٰن کے کجھور کے درخت پر سخنوری کرتے لیکن ان سب میں عہدِ رفتہ مرثیہ نہیں تھا بلکہ اقبالؒ کے کلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ گذشتہ میں سے آئندہ کا سبق دیتے ہیں ، ان کی نظمیں عمومی شاعروں کی طرح صرف اسی وقت کے حالات کی عکاس نہیں ہوتیں بلکہ ان کے کلام کا دائرہ وسیع تر ہے ، یہی چیز ان کی غزل " ہے یہی میری نماز ہے یہی میرا وضو" میں بھی محسوس کی جاسکتی ہے ، نماز چونکہ عشق اور ربطِ الہیٰ کا ذریعہ اور تمام تفکرات سے بے نیاز ہوکر سپردگی اور عبدیت کا نام ہے اور وضو نماز کے لیے تیاری اور آگازِ عمل کا نام ،اسی لیے اقبالؒ نے مسلم اسپین کے لیے عشق کا یہ استعارہ استعمال کیا ہے اور وضو منزلِ عمل کے لیے جدوجہد کے لیے !!
یعنی اسلامی ریاست ان کے لیے منزلِ مقصود و عشق ہے اور اس کے لیے ہی جدوجہد و عملی اقدام کرنا ہی سب کچھ ہے ، یقیناََ پاکستان اقبالؒ کے خوابِ دیرینہ کی تکمیل کا نام ہے جس پر حضرت قائدِ اعظمؒ نے فرمایا تھا کہ " اگر مجھے پاکستان یا اقبالؒ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو تو میرا انتخاب اقبالؒ ہوں گے " ۔
اقبالؒ کا یہ کلام اب پاکستان کے لیے ایک ملـی و قومی کلام ہے جسے ریڈیو پاکستان کراچی نے 70ء کی دہائی میں شہناز بیگم کی آواز میں ریکارڈ کروایا، اس کے ریکارڈ کرائے گئے منتخب اشعار میں سے ایک ایک شعر جذبہ حب الوطنی کا پرتو ہے کہ
میرا نشیمن نہیں درگہِ میرو وزیر
میرا نشیمن بھی تو شاخِ نشیمن بھی تو
پاکستان چونکہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اور یہ اسلامی ممالک میں آازدی کا باب ہے اسی لیے اقبالؒ کی فکر قیامِ پاکستان کی عکاسی کرتے ہوئے کہتی ہے کہ
تجھ سے گریباں مرِا مطلعِ صبحِ نشور
تجھ سے مرِے سینے میں آتشِ اللہ ہو
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کو پاکستان بنانے اور عالمِ اسلام کے عہدِ رفتہ کے لیے فکر، اقبالؒ کو بھی سمجھا جائے جو چند ظاہری جملوں میں چھپ کر رہ گئی ہے یا پھر کچھ ناعاقبت اندیشوں اور خود ساختہ "مفکروں" کے ہاتھوں یرغمال ہے۔
اقبالؒ کا یہ کلام اب انتہائی نایاب ہوچکا ہے ، گذشتہ سال اس کی بے حد فرمائشیں آئیں اور پورے سال آتی رہیں ، آپ سب کی بھرپور فرمائشوں پر میرے مجموعہء قومی نغمات میں سے یہ ملـی کلام آپ سب کی نذر

Free Traffic Exchange