93-سُورة الضُّحٰی-Ad-Dhuhaa-هاني الرفاعي - Hani Al-Rifai;

2015-10-27 3

اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے


1. قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے)۔
(یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے چاشت (کی طرح آپ کے چہرۂ انور) کی (جس کی تابانی نے تاریک روحوں کو روشن کر دیا)۔
(یا:- قَسم ہے وقتِ چاشت (کی طرح آپ کے آفتابِ رِسالت کے بلند ہونے) کی (جس کے نور نے گمراہی کے اندھیروں کو اجالے سے بدل دیا)o
1. By the growing morning bright (when the sun gains height and spreads its radiance), Or (O My Esteemed Beloved,) I swear by (your holy face glowing like) the growing morning bright, (the radiant face, whose effulgence has illumined the dark souls,) Or By (the growing sunshine of your Messengership rising like) the morning bright (whose radiance has replaced the darkness of ignorance with the enlightenment of guidance,)

2. اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔
(یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے سیاہ رات (کی طرح آپ کی زلفِ عنبریں) کی جب وہ (آپ کے رُخ زیبا یا شانوں پر) چھا جائے۔
(یا:-) قَسم ہے رات (کی طرح آپ کے حجاب ذات) کی جب کہ وہ (آپ کے نورِ حقیقت کو کئی پردوں میں) چھپائے ہوئے ہےo
2. And by the night when it covers up, Or (O My Esteemed Beloved,) I swear by (your fragrant tresses spread like) the sprawling murky night (over your effulgent face and shoulders,) Or By (the veil of your essence that is keeping under layered covers your real nucleus of radiance like) the dark night when it envelops,

3. آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہےo
3. (Ever since He has chosen you,) your Lord has not forsaken you. Nor is He displeased (ever since He has taken you as His Beloved).

4. اور بیشک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لئے پہلے سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہےo
4. Indeed, every following hour is a better (source of eminence and exaltation) for you than the preceding one.

5. اور آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گےo
5. And soon your Lord shall bestow upon you (so much) that you will be well-pleased.

6. (اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز و مکرّم) ٹھکانا دیا۔ یا- کیا اس نے آپ کو (مہربان) نہیں پایا پھر اس نے (آپ کے ذریعے) یتیموں کو ٹھکانا دیا۔٭o

7. اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ یا- اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائی فرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی۔٭o

8. اور اس نے آپ کو (وصالِ حق کا) حاجت مند پایا تو اس نے (اپنی لذت دید سے نواز کر ہمیشہ کے لئے ہر طلب سے) بے نیاز کر دیا۔ یا- اور اس نے آپ کو (جواد و کریم) پایا تو اس نے (آپ کے ذریعے) محتاجوں کو غنی کر دیا۔٭o
٭ ان تینوں تراجم میں یَتِیماً کو فَاٰوٰی کا، ضآلًّا کو فَھَدٰی کا اور عائِلًا کو فَاَغنٰی کا مفعولِ مقدم قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)

9. سو آپ بھی کسی یتیم پر سختی نہ فرمائیںo

10. اور (اپنے در کے) کسی منگتے کو نہ جھڑکیںo

11. اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریںo