Hazoro Pak SAW Sa Hasad Hakeem Tariq Mehmmod Ubqari

2015-10-15 559

حضورپاک ﷺ سے حسد
حسد کی ابتداہوتی اسی وقت ہے جب یہ رب کی تقسیم پہ راضی نہ ہو۔وہاں سے انسانیت کو بہت بڑا نقصان پہنچتا ہے۔ قومی حسدہو، مذہب کا، مسلک کا، زبان کا، رنگ کا، نسل کاحسدہو۔ آپس میں جماعتوں کا حسد ہوا۔
اللہ کے نبی ﷺ جب مدینہ تشریف لائے ۔ یہ عبداللہ بن ابی جو منافقوں کاسردارتھا، آپ اس کی تاریخ اُٹھا کردیکھیں ، اس کی منافقت کی بنیاد اس کا حسد تھا۔ اس نے سرداربننے کے لیے پوری کوشش کی ہوئی تھی۔ اس نے بڑا بننے کے لیے مال زرسب کچھ خرچ کیاتھا۔ اس نے سارے قبائل کے ساتھ رابطے رکھے تھے۔ وہاں یہود بھی رہتے تھے، وہاں عیسائی بھی رہتے تھے، اوروہاں پرانے مذاہب سے تعلق رکھنے والے مشرکین بھی رہتے تھے۔ سب سے اس نے رابطے رکھے ہوئے تھے۔ اور رابطے رکھنے کی بنیادیہی تھی کہ میں نے بڑا بننا ہے۔بس یوں سمجھ لیں کہ یہ ایک ووٹ سے ہارا گیا۔
جب سرورکونین ﷺ مدینہ منورہ تشریف لے گئے ، عرشی نظام تھا حضورپاک ﷺ کی پذیرائی ہوئی۔ اللہ نے ساری کائنات میں مدینے والے ﷺکی محبت اورعشق ڈال دیا۔اورانہوں نے میرے آقاﷺ کا پرتپاک استقبال کیاجوگمان سے بالاترتھا۔ پھرقبیلوں کے قیبلے ، فوجوں کی فوجیں، اورگروہ کے گروہ مسجدنبوی کی طرف رجوع کرنے لگے۔ اورمدینے والے ﷺ کی غلامی کو اپنے لیے سعادت سمجھنے لگے۔ یہاں اس کے اندرایک حسدپیداہوا اوراس نے اندراندراسلام ، مسلمان ، ایمان اورایمان والوں کو اوران سب کو کھوکھلے کرنے کی تدبیریں اورنظام بنانا شروع کردیا۔ عبداللہ ابن ابی اس نے سب سے پہلے حسد کیا۔ اوراپنے اردگربہت سے لوگ جمع کرلیے جو بظاہرتومسلمان تھے مگراندرسے مسلمان نہیں تھے۔