مرزا غلام احمد قادیانی ٹیکس چور

2015-07-08 69

مرزا غلام قادیانی رہتا تھا قادیان میں اور حکیم نورالدین رہتا تھا کشمیر میں ۔ اس نے کشمیر سے پیسے بجھوانے تھے قادیان میں ۔ اب پیسے بجھوانے کے دو ذریعے ہیں ایک پرائیوٹ اور ایک گورنمنٹ کا ۔پرائیویٹ یہ ہے کہ کوئی آپ کا باعتماد دوست آ رہا ہے ۔ آپ اس کو دے دیں ۔ وہ ان تک پہنچا دے گا ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو گورنمنٹ کے دو ذریعے ہیں ۔ ایک بینک کے ذریعے آپ بھیجیں گے یا منی آرڈر کے ذریعے۔ بینک کے ذریعہ بھیجیں تو ڈرافٹ بنوائیں ۔ ڈرافٹ کو پھر ڈاک میں ڈالیں ۔ خرچہ آئے گا ۔ اس زمانے کا پانچ سو روپیہ جس زمانے میں مرزا قادیانی کا بیٹا یہ کہتا ہے کہ ایک آنے کا کلو گوشت ملتا تھا ۔ سولہ آنے کا روپیہ ہوتا تھا ۔ روپے کا سولہ کلو گوشت ملتا تھا ۔ پانچ سو کا معنی یہ ہے کہ پانچ سو کا آٹھ ہزار کلو گوشت ملتا تھا ۔ آٹھ ہزار کلو گوشت آج کے دور میں ڈیڑھ سو روپے کے حساب سے لگایا جائے تو وہ بارہ لاکھ روپے کا بنتہ ہے ۔ اتنی رقم بجھوانی تھی اس زمانے میں ۔ اب ڈاک سے بھیجیں تب پیسے خرچ ہوتے ہیں ۔ بینک سے بھیجیں تب خرچ ہوتے ہیں ۔ لفافے میں ڈال کر بھیج دیں ۔ لفافہ چیک ہو جائے تب بھی آدمی پکڑا جائے گا اور اگر اسے کوئی نکال لے تو پانچ سو روپے ضائع ہو گئے ۔ نورالدین نے پانچ سو کا نوٹ پھاڑا اور اس کا ایک ٹکڑا لفافے میں ڈال کے بھیج دیا ۔ آدھا نوٹ جب قادیان میں پہنچا تو مرزا غلام قادیانی نے خط لکھا کہ پانچ سو روپے کا ایک حصہ پہنچ گیا ہے ۔ اب دوسرا بھی محفوظ طریقے سے بھیج دیں ۔ اس لئے کہ بارشیں ہو رہی ہیں کہیں خراب نہ ہو جائے ۔ نورالدین نے لفافے کے اندر پانچ سو کے نوٹ کا ٹکڑا ڈال کے بھیج دیا ۔