ظلم پھر ظلم ہے ‘بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے خون پھر خون ہے ‘ٹپکے گا تو جم جائے گا

2015-04-18 84

ظلم پھر ظلم ہے ‘بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ‘ٹپکے گا تو جم جائے گا ۔
خاکِ صحرا پہ جمے یا کفِ قاتل پہ جمے
فرقِ انصاف پہ یاپائے سلاسل پہ جمے
تیغِ بیداد پہ یا لاشہء بسمل پہ جمے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا ۔
لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں
خون خود دیتاہے جلادوں کے مسکن کا سراغ
سازشیں لاکھ اڑاتی رہیں ظلمت کا نقاب
لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ ۔
ظلم کی قسمتِ ناکارہ و رسواسے کہو
جبر کی حکمتِ پرکارکے ایماسے کہو
مہملِ مجلسِ اقوام کی لیلیٰ سے کہو
خون دیوانہ ہے ‘ دامن پہ لپک سکتا ہے
شعلہء تند ہے ‘خرمن پہ لپک سکتا ہے ۔
تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے
کہیں شعلہ کہیں نعرہ کہیں پتھر بن کے
خون چلتا ہے تو رکتا نہیں سنگینوں سے
سر جو اٹھتا ہے تودبتا نہیں آئینوں سے ۔
ظلم کی بات ہی کیا‘ ظلم کی اوقات ہی کیا
ظلم بس ظلم ہے ‘آغاز سے انجام تلک
خون پھر خون ہے سو شکل بدل سکتا ہے
ایسی شکلیں کہ مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے
ایسے شعلے کہ بجھاؤ تو بجھائے نہ بجھے
ایسے نعرے کے دباؤ تو دبائے نہ بنے
خون پھر خون ہے سو شکل بدل سکتا ہے
ایسی شکلیں کہ مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے

Free Traffic Exchange

Videos similaires