Ubqari Audio Dars 19 March 2015 Arsh Wala Sa Jurain - Hakeem Tariq Mehmmod Ubqari Chughati

2015-03-22 6

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 19مارچ 2015 ۔ عرش والے سے جڑیں
حالات کیسے کہتے ہیں؟، پیدائش سے لیکرموت تک ، جاگنے سے لیکرسونے تک ۔ہر زندگی جاگنا اور موت سونا۔ ہم روز جاگتے ہیں اور روز سوتے ہیں۔ نیندآدھی موت ہے۔ جس دن سے انسان پیداہوا اوراس کے بعد آنکھیں بندکرکے ہمیشہ کے لیے بے نام ہوگیاا اس دوران جو کامیابیاں اور ناکامیاں، برکت یا بے برکتی ،رزق یا غربت ،تنگدستی، زندگی کاجو بھی نظام چلا انہی کو حالات کہتے ہیں۔اور حالات عرش کے فیصلوں کا نام ہے فرش کے فیصلوں کا نہیں۔عرش کے جو فیصلے ہوتے ہیں انہی کا نام حالات ہے، عرش والے جو فیصلہ کردیا ، فرش پرویہی ہوگا، یہ تیرے میرے بس میں نہیں ہے۔حالات اگرمحنت سے بنتے توپتھرتوڑنے والے اور سیوریج لائن بچھانے کے لیے بڑے برے گڑھے کرنے والے اور سٹرک پرپتھربچھانے والی عورتیں اور مرد زیادہ امیرہوتے، مالدارہوتے ۔ اوراگردولت تعلیم سے ملتی تومل اونرتو90فیصد انگوٹھا چھاپ ہوتے ہیں۔ اک نظام ہے جس کا تعلق عرش سے ہے فرش سے نہیں۔ عرش والے سے جوڑپیداکرناپڑے گا۔ عرش والا جب ہم سے جڑ گیا اور ہم عرش والے سے جڑ گئے کیوں کہ رزق کے خزانے عرش سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اس وقت ہمارا عرش والے سے جوڑ نہیں، حالات ہمارے موافق نہیں، سردی اورگرمی کانظام بدل گیا ہے۔ اگرعرش والے سے ہم نے جوڑپیداکرلیا تو یہ دولت ہم سے جڑجائے گی، یہ رزق جڑجائے گا، یہ صحت جڑجائے گی، یہ جوانی سدا آباد رہے گی۔بے بس زندگی گزاررہے ہیں آنکھیں ہمارے بس میں نہیں، سوچنا ہمارے بس میں نہیں، ہاتھ ہمارے بس میں نہیں، ٹانگیں ہمارے بس میں نہیں۔ ایک چیزبکثرت مجھے سننے کو ملتی ہے، پہلے کچھ نہیں تھا، سفیدپوشی تھی پھراللہ پاک نے ہاتھ پکڑا اورنظام میرے موافق چلا اورمیرے حالات سنوارتے گئے مال آتاگیا اورچیزیں آتی گی۔ لیکن ایک جونقصان ہوتا ہے وہ یہ ہوتا ہے کہ دولت کی کثرت، اقتدارکی کثرت، جوانی کازعم، اقتدارکانشہ آجاتا ہے تواکثرکاتعلق عرش والے سے کٹ جاتا ہے ۔ عرش والہ چونکہ حلیم اورکریم ہے، وہ حلیم اورکریم اس کے انتظار میں رہتا ہے۔
ایک بندے نے طے کرلیا ہے میں نے عرش والے سے جڑنا ہے وہ بیوی کے ذریعے جڑ سکتا ہے وہ بچے کے ذریعے جڑسکتا ہے وہ دُکان کے ذریعے جڑ سکتا ہے۔ وہ اپنی صنعت کے ذریعے جڑسکتا ہے وہ اپنی تجارت کے ذریعے جڑسکتا ہے، افسرکے ذریعے جڑسکتا ہے، اگرماتحت ہے توماتحتی کے ذریعے جڑ سکتا ہے۔ وہ کیسے۔
بیوی کے ذریعے عرش والے سے کیسے جڑ سکتا ہے۔۔۔؟۔
بیوی کے ساتھ اچھا سلوک ۔ اوربیوی شوہرکے ساتھ اچھا سلوک۔ بیوی وہ خوش قسمتی بیوی جو شوہرکی عزت کی حفاظت کرے ، اُس کے مال کی حفاطت کرے اُس کی آبرو کی حفاظت کرے۔ فرمایا جو بیوی بولانے پہ دبائے اُس کااجراورہے جو بغیربولائے دبائے اُس کااجراور ہے اور ہاں جو بیماری ہوکے شوہرکی بیمارپرُسی کرے اُس کااجراور ہے ۔اگلی بات جو بیوی شوہرکی تابعداری میں زندگی گزارے ، قیامت کے دن حضرت آسیہ کے ساتھ ہوگی۔
خوش قسمت بیوی وہ ہے جو شوہرکومسکراتا ہوئے دیکھے خوش قسمت وہ شوہرہے جو بیوی کو مسکراتا ہوئے دیکھے۔ اورجوشوہراپنی بیوی کے منہ میں لقمے ڈالے۔۔۔ فرمایا جتنی انگلیاں لقمے تک جائیں گی اتنی ہرانگلی کے بدلے اللہ جل شانہ اُس کو سو سال کی عبادت کا ثواب دیں گے۔ اگلی بات وہ ہاتھ ایسے گیا اور وایس آیا اتنے لمحوں میں اللہ جل شانہ قیامت کی سختیاں اس سے دُور، رحمت اس کے قریب عرش کے دروازے کھل گئے اور برکتوں کے دروازے کھل گئے اتنے لمحوں میں اللہ اس کے ساتھ یہ کردے گا اورجوشوہر محبت کی نظرسے دیکھے گا ، پیارکی نظرسے دیکھے، الفت کی نظرسے دیکھے۔ چاہت کی نظرسے دیکھے اُس کو اللہ پاک پتہ نہیں کیاعطا فرمائے گا۔ وہ کتنا خوش قسمت شوہرہوگا جو بیوی اور ماں کو برابرلیکرچلے گا۔ ماں کی محبت میں بیوی کارگڑا نہیں نکالنا اور بیوی کے عشق میں ماں کا رگڑا نہیں نکالنا۔ دونوں کوپیارسے محبت سے لیکر چلے گا۔ اور جو دونوں کا توازن کرکے چلے ، دونوں کی سنے اور سہے اللہ قیامت کی بھوک اور گرمی سے بچائے گا۔ کیوں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کی سختیاں اس نے اتنی برداشت کی، ادھرماں سنوائے اُدھربیوی سنوائے ، یہ سب کی سنے اور برداشت کرے اور سب کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ اللہ کہے گا وہ گرمی سہہ لی اب اس گرمی کی ضرورت نہیں ۔