Viewers are to know as to how artificially and fraudulently shortage of Power is being imposed on the Nation.
Above this fake and exaggerated units are also being billed to earn exaggerated profit.
اس وڈیو میں انکشاف کئے گئے ہیں کہ کس طرح بجلی جی ہاں بجلی(کئی ایٹم بمووں سے زیادہ مہلک) کے ذریعے پاکستان کی عوام کو نہ صرف لوٹا جا رہا ہے بلکہ مملکت کو معاشی طور پر تباہی اور بربادی کی طرف لے جا یا جا رہا ہے اور سازش کی جا رہی ۔وڈیو میں نیپرا کے چیئرمین اور نیپرا کے حکام کے علاوہ مبینہ کے-الیکٹرک کے اہلکاروں کے سامنے یہ انکشاف کیا گیا کہ (1) کے-الیکٹرک کے چیئرمین تابش گوہر نے الیکٹرک انجینئرنگ کی ڈگری میڈکل کالج سے کیسے حاصل کی۔ (2)اس سماعت میں پیش کی گئی کے-الیکٹرک کی دستاویزات میں کے-الیکٹرک نے جن جنریشن پلانٹ کو چلتے ہوئے دکھایا ہے ان کی مجموعی بجلی کی پیداواری صلاحیت 2991 میگا واٹ ہے جبکہ کے-الیکٹرک نے ان سے دسمبر 2014 کے مہینے میں صرف 1425 میگا واٹ بجلی پیدا کی ہے ۔(3) نیپرا کے قانون کے مطابق ہیٹ ریٹ ٹیسٹ کئے بغیر اور اس کو منظور کئے بغیر کسی صورت بھی فیول چارج ایڈجسٹمنٹ نہیں کئے جا سکتے ہیں جبکہ مبینہ خودساختہ کے-الیکٹرک کے کسی بھی پلانٹ کا ہیٹ ریٹ ٹیسٹ سال 2009 سے مطلوبہ معیار کا نہ ہی اب تک ہوا ہے اور نہ ہی اس کی منظوری دی گئی ہے۔(4)۔ ایک صارف جس کی بجلی کے-الیکٹرک نے 09 دسمبر 2014 کو خود سے منقطع کی تھی اس کو جنوری 2015 کے مہینے میں 1053 یونٹ اور فروری 2015 کے مہینے میں 987 یونٹ کا بل صارف کو جاری کر کے بھجوایا گیا ہے۔(5)۔ نیپرا کے سامنے کے-الیکٹرک کے اہلکاروں نے اعتراف کیا ہے کہ لوڈشیڈنگ نقصانات کی وجہ سے کی جارہی ہے یعنی نقصانات کو ختم کرنے کیلئے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے میرا سوال یہ ہے کہ جب نقصانات کو پہلے ہی پورا کر لیا گیا تھا تو ٹرانسمیشن ڈسٹریبیوشن کے نقصانات بجلی کے بلوں اور قومی خزانے سے سبسڈی کے شکل میں کے-الیکٹرک کو کیوں دیئے جا رہے ہیں۔(6)۔کے-الیکٹرک کے تابش گوہر سینٹ آف پاکستان کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا تھا جس پر کمیٹی نے قوانین کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے لیکن سندھ ہائی کورٹ سے اس کے خلاف اسٹے آڈر حاصل کیا لیکن جون 2014 میں حیرت انگیز طور پر یہی کے-الیکٹرک کے حکام کسی کو بھی خاطر لائے بغیر امریکہ گئے اور امریکہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو اپنی کارکردگی کی رپورٹ پیش کر کے آئے ہیں۔
انیل ممتاز
جس نے پاکستا کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی منظرِ عام پر ثبوتوں کے ساتھ پیش کی ہے۔
بولو جی تم مبینہ خودساختہ کے-الیکٹرک کی کون کون سی ڈکیتیوں کو چھپاؤ گے۔