گرینڈ جرگہ میں کچھ کھری کھری باتیں

2015-01-17 90

قبائیلیوں کو اسلام سے محبت تین سپر پاوروں کو پاش پاش کرنے والے مجاہدین کی نصرت کی سزا دی جارہی ہے ۔
جس میں حکمرانوں کے سیاسی ونام نہاد مذہبی جماعتوں کے لیڈر بھی برابر کے شریک ہیں ۔
لیکن یہ سب سیاست دان اپنی سیاست چمکانے کے لیے کچھ نہ کچھ شو بازی جاری رکھتے ہیں تاکہ عوام کو بے وقوف بنا سکیں ۔
فضل الرحمن صاحب نے قبائیلیوں کے مسائل کے حل اور امن کے لیے ایک جرگہ منعقد کیا تھا بہت اچھی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر شاید مولانا صاحب اور ان کے کارکن تو شاید یہ بات بھول گئے کہ یہ آپریشن کب اور کس کے دور میں شروع ہوا ۔
اس وقت فضل الرحمن صاحب اور ان کی جماعت مجلس عمل کے نام سے اپوزیشن لیڈر بھی تھی اور صوبہ سرحد میں بھی ان کی ہی حکومت تھی ۔
فضل الرحمن صاحب اور ان کے جیالے تو شاید بھول گئے کہ سوات آپریشن انہیں مولانا فضل الرحمن صاحب کے اسمبلی میں اس بیان کے بعد شروع کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ طالبان غازی تربیلہ تک پہنچ گئے حکومت کیا کررہی ہے ۔
اور پھر اسی بیان کو دلیل بنا کر سوات میں وہ خون خرابہ شروع ہوا جو آج تک بند ہونے کا نام نہیں لے رہا اور جس میں مولانا فضل الرحمن بھی برابر کے شریک ہیں ۔

یہ اور بہت ساری باتیں شاید فضل الرحمن صاحب اور ان کی جماعت کے قاعدین اور جیالے تو شاید بھول گئے ہوں کیونکہ سیاسی لیڈروں اور کارکنوں کا حافظہ بہت کمزور ہوا کرتا ہے ۔

لیکن یاد رکھو اللہ کی عدالت میں اپنے کیے ہوئے ایک ایک عمل اور جملے کا حساب دینا ہوگا

ہمارے لیے فقط اللہ ہی کا آسرا ہے اور وہی بہتر کارساز ہے ۔

حسبنا اللہ ونعم الوکیل

Free Traffic Exchange