کجیے جو ستم رہ گۓ ہیں-کلام پیر نصیر الدین نصیر رح
قوال استاد مختار و ہمنواہ
کلام حضرت الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف
بن کے تصویرِ غم رہ گئے ہیں
کھوئےکھوئےسےہم رہ گئےہیں
دو قدم چل کے رہ وفا میں
تھگ گۓ تم کہ ہم رہ گۓ ہیں
بانٹ لی سب نے آپس میںخوشیاں
میرے حصے میں غم رہ گئے ہیں
اب نہ اٹھنا سرہانے سے میرے
اب تو گنتی کے دم رہ گئے ہیں
قافلہ چل کے منزل پہ پہنچا
ٹھہروٹھہرو! کہ ہم رہ گئے ہیں
دیکھکر ان کےمنگتوں کی غیرت
دنگ اہلِ کرم رہ گئے ہیں
ان کی ستاریاں کچھ نہ پوچھو
عاصیوں کے بھرم رہ گئے ہیں
اے صبا ! ایک زحمت ذرا پھر
ان کی زلفوں میں خم رہ گئے ہیں
کائناتِ جفا و وفا میں
ایک تم ایک ہم رہ گئے ہیں
آج ساقی پلا شیخ کو بھی
ایک یہ محترم رہ گئے ہیں
یہ گلی کس کی ہے اللہ اللہ
اٹهتے اٹهتے قدم رہ گئے ہیں
وہ تو آ کر گۓ بھی کبھی کے
دل پہ نقش قدم رہ گۓ ہیں
دل نصیر ان کا تھا لے گۓ وہ
ہم خدا کی قسم رہ گۓ ہیں
دورِ ماضی کی تصویرِ آخر
اے نصیر ! ایک ہم رہ گئے ہیں
. اپ کی دعاؤں کاطالب سید شاہد محی الدین بخاری