جدائیوں کے زمانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
تم آؤ گے یہ بتانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
میں روٹھ بیٹھا ہوں جب سے، تم سے یہ سوچتا ہوں
کہ آ رہے ہو منانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
اب آبھی جاؤ کہ تازگی زندگی میں آئے
میں غم سنبھالوں پرانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
ہے آس مردہ، حواس مردہ ،اور ایک میں نے
جنازے گھر سے اٹھانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
مری محبت تو کب کی رخصت بھی ہو چکی ہے
گراؤگے شامیانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
اے یار! میں ہار کر بھی خوش ہوں کہ یار جیتا
بجاؤ گے شادیانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
لو میری سر کش وفا کا گھوڑا بھی اَڑ گیا ہے
لگاؤ گے تازیانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
اے عشق! یونہیمزارپراب فضول تو نے
مریداپنے نچانے کب تک؟ ...نجانے کب تک!
عامر امیرؔ
مجھے ناشاد کر دے ،اے مرے دل!
مرے استاد !کر دے ،اے مرے دل!
لو پھر سے غم مجھے کم پڑ گئے ہیں
یہ لاتعداد کر دے، اے مرے دل!
جو تجھ میں خوف بچے دے رہا ہے
وہ بے اولاد کر دے ،اے مرے دل!
کسی کے پیار میں سرشار کر دے
مجھے برباد کر دے ، اے مرے دل!
محبت کو تُو اتنا قید مت کر
یہ جن آزاد کر دے، اے مرے دل!
وفا کی گود پھر سُونی پڑی ہے
اسے آباد کر دے ،اے مرے دل!
تو مجھ سے چھین کے سب اُس کی یادیں
کھڑی اُفتاد کر دے اے مِرے دل!
تو چپ کیوں ہے؟ وہ بخشش کر رہا ہے
زرافریاد کر دے، اے مرے دل!