بے خودی
تحریر: فاطمہ زہرا جبین
وفُورِ شوق سے دریائے دِل کی موجوں نے
جبیں پہ رکھ کے اُمیدِ وِصال کے موتی
وہ بے خودی جو میری چاہتوں کا حَاصل ہے
اُسی نے دستِ حنائی سے روشنی لے کر
گُلاب رنگ کئے پھر سے آیئنے دِل کے
کسی مہکتی ہوئی روز و شب کی رانی نے
سجا کے نور و سُرور و جمال کا کوثر
دھیان گیان میں تیرے وجود کو رکھ کر
خیال و خواب میں پھر سے تجھے پُکارا ہے