اب نہ اٹھنا سرہانے سے میرے
اب تو گنتی کے دم رہ گۓ ہیں
قافلہ چل کے منزل پہ پہنچا
ٹھرو ٹھرو میں ہم رہ گۓ ہیں
کائنات جفا و وفا میں
ایک تم ایک ہم رہ گۓ ہیں
دو قدم چل کے رہ وفا میں
تھگ گۓ تم کہ ہم رہ گۓ ہیں
وہ تو آ کر گۓ بھی کبھی کے
دل پہ نقش قدم رہ گۓ ہیں
دل نصیر ان کا تھا لے گۓ وہ
غم خدا کی قسم رہ گۓ ہیں
بن کے تصویر غم رہ گۓ ہیں
کھوۓ کھوۓ سے ہم رہ گۓ ہیں
یہ گلی کس کی ہے اللہ اللہ
اٹهتے اٹهتے قدم رہ گئے ہیں
اب نہ اٹهنا سرہانے سے میرےاب تو گنتی کے دم رہ گئے ہیں
-کلام پیر نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف
نصرت فتح علی خاں
Ban k Tasveer e Gham...Great Sargam
presented by syed shahid mohy ud din bukhari & khalid shaham
دعا کا طالب شاہد محی الدین بخاری