غلام حشر میں سید الوراح کے چلے
غلام حشر میں سید الوراح کے چلے
لوائے حمد کے سائے میں سر اٹھا کے چلے
چراغ لے کے جو عشاق مصطفیٰ کے چلے
ہوائے تند کے جھونکھے بھی سر جھکا کے چلے
وہیں پہ تھم گئی اک بار گردش دوراں
جہاں بھی تذکرے سلطان انبیا کے چلے
ہے دیدنی یہ مدینے کے عاشقوں کا چلن
جبیں پہ خاک در مصطفیٰ سجا کے چلے
یہ کس کا شہر قریب آ رہا ہے دیکھو تو
درود پڑھتے ہوئے قافلے ہوا کے چلے
نہیں ہے کبر کی رخصت حرم میں زائر کو
ادب کا ہے تقاضا کہ سر جھکا کے چلے
وہ ان کا فقر سلیماں کو جس پہ رشک آئے
وہ ان کا حسن کہ یوسف بھی منہ چھپا کے چلے
سر نیاز جھکایا جنہوں نے اس در پر
وہ خوش نصیب ہی دنیا میں سر اٹھا کے چلے
نشے کی علت حرمت میں تھا یہ پہلو بھی
کہ پل صراط پہ مومن نہ لڑکھڑا کے چلے
طلب ہوئی سر قوسین جب شب اسری
حضور واقف منزل تھے مسکرا کے چلے
نظر بہ عالم پاکیزگی پڑے ان پر
مسافران لحد اس لئیے نہا کے چلے
شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
تسلیم صابری
presented by syed shahid mohy ud din bukhari & khalid shaham