نظر انکی جانب اٹھائی گئی ہے
کہ معراج خود کو کرائی گئی ہے
نہیں تھا کسی کو جو منظر پہ لانا
تو کیوں بزم عالم سجائی گئی ہے
صبا سے نہ کی جائے کیونکر محبت
بہت انکے کوچے میں آئی گئی ہے
نظر ان سے قصدا ملائی گئی ہے
سمجھ بوجھ کر چوٹ کھائی گئی ہے
بادل کی طرح دھوم مچا کر اٹھا
سکتے میں بڑے بڑوں کو لا کے اٹھا
یہ کس کی معیت کا اثر ہے کہ نصیر
تو بیٹھ گیا جہاں بھی چھا کر اٹھا
چراغ گولڑہ پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
presented by syed shahid mohy ud din bukhari